یادداشت کی کمزوری یا بھول جانے کی عادت اب کسی خاص شعبہ سے وابستہ افراد یا محض بوڑھے لوگوں کا مسئلہ نہیں رہی، لاتعداد لوگ اس مسئلے سے دوچار ہیں۔ نوجوان، بوڑھے، بچے، مردو خواتین اکثر بھول جانے کی شکایت کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ اکثر لوگ اپنی رکھی ہوئی چیزیں بھول جاتے ہیں، پڑھا ہوا سبق انہیں یاد نہیں رہتا، کچھ لوگ اس بات پر شاکی نظر آتے ہیں کہ وہ اکثر اہم کام بھول کر شرمندگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بھول جانے کی یہ عادت بعض اوقات نہایت شرمندگی کا باعث بھی بن جاتی ہے۔
یادداشت میں اضافہ کیلئے بہت سی مشقیں تجویز کی جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں کئی مشقیں غیرفطری ہیں اس کیلئے زیادہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے ذہن کی اس صلاحیت میں فطری انداز سے اضافہ کی کوشش کریں۔
دماغ کو فعال اور مستعد رکھیے
لوگ اکثر اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ اُن کی یادداشت میں کمی واقع ہو گئی ہے یا اُن میں توجہ مرکوز کرنے کی قوت ختم ہوتی جا رہی ہے۔اصل میں جب ہم اپنی کسی صلاحیت کو استعمال نہیں کرتے تو وہ صلاحیت کام کرنا چھوڑ دیتی ہے یا کمزور ہونے لگتی ہے اور یہی صورت ہمارے دماغ کی ہے کہ جب ہم اپنے دماغ کے کسی حصے سے پوری طرح کام نہیں لیتے تو اُس کی کارکردگی متاثر ہونے لگتی ہے۔ بہت سے لوگ اپنے دماغ پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ہمارا دماغ ہمارے بہترین دوست کی مانند ہے اور ہمارا دماغ وہی کام سرانجام دیتا ہے جو کام ہم اُس سے لینا چاہتے ہیں۔
ذہنی صلاحیتوں کا مسلسل استعمال کیجئے
جس طرح کسی دوست کے خلوص پر شک اُسے آپ سے بدظن کرنے کیلئے کافی ہے اسی طرح اپنی دماغی کارکردگی پر شک سے بھی کوئی اچھا نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ دماغ کا مسلسل استعمال اُس کی کارکردگی کو برقرار رکھتا ہے۔ ایک فرانسیسی ماہر اس بات کو دماغ کی جاگنگ کا نام دیتے ہیں۔ایک اور مغربی ماہر نفسیات کا کہتے ہیں کہ ’’خوب ورزش کریں، نظمیں لکھیں، تقریریں کریں، کتابیں پڑھیں اور ہر وہ کام کریں جس سے ذہن بید ار رہے کیونکہ جسمانی ورزش بھی دماغ کو اُبھارتی ہے۔ سانس کی مشقوں سے دماغ میں تازہ خون دوڑتا ہے جو تازہ آکسیجن اور گلوکوز سے بھرپور ہوتا ہے، دماغ کو صحت مند رکھنے کیلئے یہ دونوں ہی بہت ضروری ہیں۔
سادہ اور فطری غذائوں کا استعمال
اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتا رہتا ہے کہ کیا ایسی مفید اور سریع الاثر دوا نہیں جس سے یادداشت تیز ہو جائے؟یہ اثر بہت مختصر مدت کا ہوتا ہے جو زیادہ دیرپا بھی نہیں ہوتا۔ البتہ پھل، سبزیاں، موٹے پسے ہوئے اناج اور شہد جو کہ بہترین گلوکوز مہیا کرنے والی خوراک ہیں، دماغ کو متحرک رکھنے کیلئے عمدہ توانائی مہیا کرنے کا ذریعہ ہیں۔دماغی توانائی میں اضافے کا ایک اور طریقہ مناسب آرام کرنا ہے۔ نیند آپ کے دماغ کو سکون اور دوبارہ چاق و چوبند ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یادداشتوں کی ترتیب و تدوین کا کام نیند کے دوران ہی واقع ہوتا ہے۔ پُرسکون نیند ذہنی دبائو کو بھی کم کرتی ہے۔
اپنی توجہ کو بھٹکنے نہ دیں
قدرت نے ہمارے دماغ کو بالکل اُسی طریقے پر، ارتکازِ توجہ کیلئے تخلیق کیا ہے جس طرح معدہ کو ہاضمے کیلئے یا پھیپھڑوں کو سانس لینے کیلئے اس کا سادہ طریقہ یہ ہے کہ اپنی توجہ کو اِدھر اُدھر بھٹکنے نہ دیں اگر آپ کے دماغ کا ایک حصہ کسی قسم کے کام میں مصروف ہے جبکہ دوسرا(باقی صفحہ59)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں