Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

بے چین نیند کا مختصر اور آسان علاج

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2024ء

 خراٹے ایک ایسی وبا ءجس کو ہمیشہ کے لیے خاموش کیا جاسکتا ہے، ایک ایسی عادت جس سےہمیشہ کے لیے نجات ممکن ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کروڑوں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں، لیکن ان میں سے صرف چار فیصد نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں اور یہ کہ اس کا علاج ممکن ہے یا نہیں؟ آخر لوگ اتنی سمع خراشی کیوں برداشت کرتے ہیں؟ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک عام بات ہے‘ایک عام سی عادت جو سب میں نہیں ہوتی۔

اس مرض کی بنیادی وجوہات

ہر بیماری کی کچھ علامات ہوتی ہیں جو بیماری کی تشخیص اور پھر علاج میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ کچھ علامات کئی بیماریوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ خراٹے لینا بھی ان میں سے ایک ہے جونزلہ و زکام اور حساسیت (الرجی) سے لے کر حبس دم نیند (SLEEP APNEA) میں پائی جاتی ہے۔ ان سب بیماریوں میںایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے خراٹے ۔ نیند میں معمول کےمطابق سانس لینے میں دشواری۔عالم بیداری اور عمودی حالت میں لوگ ناک کے ذریعے سے سانس لیتے ہیں۔ کچھ منہ سے بھی ہوا کھینچتے ہیں خصوصاً ورزش یا کسی بھی تھکا دینے والے عمل کے بعدہ عالمِ غفلت میں عموماً ناک کے ذریعے سے سانس لیا جاتا ہے جو حلق سے گزرتا ہوا پھیپھڑوںتک پہنچتا ہے۔منہ سے سانس لینے والے خود اس راہداری کو حد درجہ کم کر دیتے ہیں ، کیوں کہ منہ کھولنے سے زبان پیچھے چلی جاتی ہے اور حلق نیم وا ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر خراٹے منہ سے سانس لینے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔اسی لیے اگر سانس جلدی جلدی لیا جائے یا کسی بھی وجہ سے خلیات بنیادی طور پر یا بیماری کی وجہ سے کمزور ہو جائیں تو حلق بند ہونے کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ معمولی نزلہ و زکام سے بھی یہ مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ 

بےچینی کی نیند

اگر ہوا کے گزر میں رکاوٹ ہو تو حبس دم نیند پوری رات میں کثرت سے ہوتا ہے۔اس کی میعاد دس سیکنڈ سے لے کر ایک منٹ تک ہوتی ہے اور رات بھر میں کئی دفعہ ہو سکتی ہے۔ اس کا اختتام خرخراہٹ کی ایک تیز آواز سے ہوتا ہے جس سے انسان بیدار ہو جاتا ہے مگر مکمل طور پر جاگتا نہیں۔ یہ بہت بے چینی کی نیند ہوتی ہے۔ ایسا شخص نیند کے ان تمام مراحل میں داخل نہیں ہو پاتا جس سے اس کو جسمانی، ذہنی اعصابی اور قلبی سکون حاصل ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بیماری کے مریض دن میں کسی بھی وقت غلط جگہ اور غلط وقت پر سوجاتے ہیں۔ اس صورت میں وہ نہ صرف دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں بلکہ حادثاتی موت کا بھی شکار ہو سکتے ہیں۔

سونے کا درست طریقہ اپنائیں

 خراٹوں کا علاج خاص قسم کے تکیوں سے لے کر سرجری تک سے ممکن ہے، لیکن وزن کم کرنے اور خواب آور اور مختلف ادویہ کے استعمال نہ کرنے سے بھی خراٹوں میں افاقہ ہو سکتا ہے۔صدیوں تک خراٹے لینے والوں کو تاکیداً کروٹ سے لیٹنے کو کہاجاتا تھا۔ یہ سچ ہے کہ خراٹے کمر کے بل (چت) لیٹنے سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کہ کشش ثقل کی وجہ سے منہ کھل جاتا ہے، زبان پیچھے کی طرف گر جاتی ہے، حلق بند ہو جاتا ہےاور اس کے ساتھ ہوا کا گزر بھی۔ اس عادت کو ختم کرنے کے لیے لوگ کمر سے گیندیں سی کر سوئے، لکڑیوں کو بستر پر پھیلا دیا تاکہ وہ چت نہ ہونے پائیں، لیکن نیند اور خراٹے ہر حالت میں آجاتے ہیں۔

سر کو اونچا رکھیں :اگر آپ خراٹوں سے نجات چاہتے ہیں توسر کو 4 انچ اونچا کرکے سوئیں، یہ عمل سونے

کے دوران سانس لینے، زبان اور جبڑوں کو حرکت دینے میں آسانی کا باعث بنے گا، بازار میں ایسے ڈیزائن کے تکیے بھی دستیاب ہیں جس پر سونے سے گردن کے پٹھے تنگ نہیں ہوتے اور خراٹوں کو روکنے میں آسانی ہوتی ہے۔ناک کی صفائی :اگر آپ سانس یا ناک کے  مسائل سے دوچار ہیں تو کوشش کریں کہ سونے سے قبل ناک کی صفائی کریں، اگر آپ کو الرجی ہے تو کمر ے کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں‘ دھول مٹی نہ جمنے دیں۔سونے سے پہلے کھانا کھانے سے پرہیز کریں: سونے کے وقت سے پہلے کھانے یا بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ جب معدہ غذا سے بھرا ہو تو یہ اس سانس کے ردہم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے خراٹوں کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم کو غذا ہضم کرنے کے لیے زیادہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔

محمد آصف خان‘ پشاور

 خراٹے ایک ایسی وبا ءجس کو ہمیشہ کے لیے خاموش کیا جاسکتا ہے، ایک ایسی عادت جس سےہمیشہ کے لیے نجات ممکن ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کروڑوں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں، لیکن ان میں سے صرف چار فیصد نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں اور یہ کہ اس کا علاج ممکن ہے یا نہیں؟ آخر لوگ اتنی سمع خراشی کیوں برداشت کرتے ہیں؟ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک عام بات ہے‘ایک عام سی عادت جو سب میں نہیں ہوتی۔اس مرض کی بنیادی وجوہاتہر بیماری کی کچھ علامات ہوتی ہیں جو بیماری کی تشخیص اور پھر علاج میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ کچھ علامات کئی بیماریوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ خراٹے لینا بھی ان میں سے ایک ہے جونزلہ و زکام اور حساسیت (الرجی) سے لے کر حبس دم نیند (SLEEP APNEA) میں پائی جاتی ہے۔ ان سب بیماریوں میںایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے خراٹے ۔ نیند میں معمول کےمطابق سانس لینے میں دشواری۔عالم بیداری اور عمودی حالت میں لوگ ناک کے ذریعے سے سانس لیتے ہیں۔ کچھ منہ سے بھی ہوا کھینچتے ہیں خصوصاً ورزش یا کسی بھی تھکا دینے والے عمل کے بعدہ عالمِ غفلت میں عموماً ناک کے ذریعے سے سانس لیا جاتا ہے جو حلق سے گزرتا ہوا پھیپھڑوںتک پہنچتا ہے۔منہ سے سانس لینے والے خود اس راہداری کو حد درجہ کم کر دیتے ہیں ، کیوں کہ منہ کھولنے سے زبان پیچھے چلی جاتی ہے اور حلق نیم وا ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر خراٹے منہ سے سانس لینے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔اسی لیے اگر سانس جلدی جلدی لیا جائے یا کسی بھی وجہ سے خلیات بنیادی طور پر یا بیماری کی وجہ سے کمزور ہو جائیں تو حلق بند ہونے کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ معمولی نزلہ و زکام سے بھی یہ مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ بےچینی کی نینداگر ہوا کے گزر میں رکاوٹ ہو تو حبس دم نیند پوری رات میں کثرت سے ہوتا ہے۔اس کی میعاد دس سیکنڈ سے لے کر ایک منٹ تک ہوتی ہے اور رات بھر میں کئی دفعہ ہو سکتی ہے۔ اس کا اختتام خرخراہٹ کی ایک تیز آواز سے ہوتا ہے جس سے انسان بیدار ہو جاتا ہے مگر مکمل طور پر جاگتا نہیں۔ یہ بہت بے چینی کی نیند ہوتی ہے۔ ایسا شخص نیند کے ان تمام مراحل میں داخل نہیں ہو پاتا جس سے اس کو جسمانی، ذہنی اعصابی اور قلبی سکون حاصل ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بیماری کے مریض دن میں کسی بھی وقت غلط جگہ اور غلط وقت پر سوجاتے ہیں۔ اس صورت میں وہ نہ صرف دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں بلکہ حادثاتی موت کا بھی شکار ہو سکتے ہیں۔سونے کا درست طریقہ اپنائیں خراٹوں کا علاج خاص قسم کے تکیوں سے لے کر سرجری تک سے ممکن ہے، لیکن وزن کم کرنے اور خواب آور اور مختلف ادویہ کے استعمال نہ کرنے سے بھی خراٹوں میں افاقہ ہو سکتا ہے۔صدیوں تک خراٹے لینے والوں کو تاکیداً کروٹ سے لیٹنے کو کہاجاتا تھا۔ یہ سچ ہے کہ خراٹے کمر کے بل (چت) لیٹنے سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کہ کشش ثقل کی وجہ سے منہ کھل جاتا ہے، زبان پیچھے کی طرف گر جاتی ہے، حلق بند ہو جاتا ہےاور اس کے ساتھ ہوا کا گزر بھی۔ اس عادت کو ختم کرنے کے لیے لوگ کمر سے گیندیں سی کر سوئے، لکڑیوں کو بستر پر پھیلا دیا تاکہ وہ چت نہ ہونے پائیں، لیکن نیند اور خراٹے ہر حالت میں آجاتے ہیں۔سر کو اونچا رکھیں :اگر آپ خراٹوں سے نجات چاہتے ہیں توسر کو 4 انچ اونچا کرکے سوئیں، یہ عمل سونے(باقی صفحہ59)(بقیہ:بے چین نیند کا مختصر اور آسان علاج)کے دوران سانس لینے، زبان اور جبڑوں کو حرکت دینے میں آسانی کا باعث بنے گا، بازار میں ایسے ڈیزائن کے تکیے بھی دستیاب ہیں جس پر سونے سے گردن کے پٹھے تنگ نہیں ہوتے اور خراٹوں کو روکنے میں آسانی ہوتی ہے۔ناک کی صفائی :اگر آپ سانس یا ناک کے  مسائل سے دوچار ہیں تو کوشش کریں کہ سونے سے قبل ناک کی صفائی کریں، اگر آپ کو الرجی ہے تو کمر ے کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں‘ دھول مٹی نہ جمنے دیں۔سونے سے پہلے کھانا کھانے سے پرہیز کریں: سونے کے وقت سے پہلے کھانے یا بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ جب معدہ غذا سے بھرا ہو تو یہ اس سانس کے ردہم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے خراٹوں کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم کو غذا ہضم کرنے کے لیے زیادہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 739 reviews.