٭بزرگان دین فرماتے ہیں کہ لوگوں سے اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئو ‘روزِ قیامت مومن کے اعمال کے ترازو میں کوئی چیز خوش اخلاقی سے زیادہ وزنی نہ ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے زیادہ کوئی عبادت نہیں کہ تو کسی مسلمان بھائی کا دل خوش کر دے۔ خوش خلق انسان صائم الدھر اور قیام اللیل کا درجہ پاتا ہے۔
٭حدیث نبویﷺ کا مفہوم ہے کہ روزِ قیامت میرے سب سے زیادہ قریب خوش اخلاق ہوں گے اور سب سے دُور زیادہ بولنے والے ہوں گے۔
٭اگر ہم میں سے کوئی بہن بھائی بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کو ضرور جایا کریں۔ یاد رکھیں جب کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کو جاتا ہے تو گویا جنت کا پھل توڑتا جاتا ہے جب مریض کے پاس جا کر بیٹھ جاتا تو اس کو اللہ کی رحمت اسےچھپا لیتی ہے اگر شام کا وقت ہو تو صبح تک اور اگر صبح کا وقت ہو تو شام تک 70 ہزار فرشتے اس پر رحمت بھیجتے ہیں۔٭کبھی بھی اپنے اوپر مایوسی طاری نہ کرنا کیونکہ مایوسی کفر ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے رہو۔ دعا قبول نہ ہونے پر مایوس ہرگز نہ ہونا۔ بندہ جب اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے اور وہ اس کو محبوب بھی ہوتا ہے تو فرماتا ہے ’’اے جبریلؑ! میرے بندے کی حاجت پوری کرنے میں جلدی نہ کر، مجھے پسند ہے کہ اس کی آواز سنوں‘‘۔ سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے ’’اے محبوب! جب میرے بندے میرے بارے دریافت کریں (کہ ہمارا رب کہاں ہے؟) تو یقیناً میں قریب ہوں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ دعا کرنے والا جب بھی مجھ سے دعا کرتا ہے میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔ حدیث شریف ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو جاتے ہیں۔
٭حضرت سید علی بن عثمان ہجویری المعروف داتاگنج بخش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’جو شخص اللہ رب العزت کو جانتا ہو مگراس کی اطاعت نہ کرے‘ رسولِ پاک ﷺکو پہچانتا ہو مگر ان کی پیروی نہ کرے، قرآن کو پڑھتا ہو مگر اس پرعمل نہ کرے، نعمت خدا کھاتا ہو مگر شکر نہ کرے، جانتا ہو کہ جنت تابع فرمانوں کی ہے مگر اللہ سے طلب نہ کرے، جانتا ہو دوزخ گناہ گاروں کی ہے مگر اس سے نہ ڈرے۔ موت کو برحق سمجھتا ہو مگر اس کا ساماں نہ کرے، دوستوں اور عزیزوں کو اپنے ہاتھوں دفن کرے ‘عبرت نہ پکڑے، دوسروں کے عیب ٹٹولے خود ترک نہ کرے، شیطان کو دشمن سمجھے ‘اس سے دُور نہ بھاگے ایسے شخص کی دعا اللہ تعالیٰ سنتا ہے‘ قبول نہیں کرتا‘‘۔
شمیم افشاں واسطی، ملتان
٭بزرگان دین فرماتے ہیں کہ لوگوں سے اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئو ‘روزِ قیامت مومن کے اعمال کے ترازو میں کوئی چیز خوش اخلاقی سے زیادہ وزنی نہ ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے زیادہ کوئی عبادت نہیں کہ تو کسی مسلمان بھائی کا دل خوش کر دے۔ خوش خلق انسان صائم الدھر اور قیام اللیل کا درجہ پاتا ہے۔ ٭حدیث نبویﷺ کا مفہوم ہے کہ روزِ قیامت میرے سب سے زیادہ قریب خوش اخلاق ہوں گے اور سب سے دُور زیادہ بولنے والے ہوں گے۔ ٭اگر ہم میں سے کوئی بہن بھائی بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کو ضرور جایا کریں۔ یاد رکھیں جب کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کو جاتا ہے تو گویا جنت کا پھل توڑتا جاتا ہے جب مریض کے پاس جا کر بیٹھ جاتا تو اس کو اللہ کی رحمت اسےچھپا لیتی ہے اگر شام کا وقت ہو تو صبح تک اور اگر صبح کا وقت ہو تو شام تک 70 ہزار فرشتے اس پر رحمت بھیجتے ہیں۔٭کبھی بھی اپنے اوپر مایوسی طاری نہ کرنا کیونکہ مایوسی کفر ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے رہو۔ دعا قبول نہ ہونے پر مایوس ہرگز نہ ہونا۔ بندہ جب اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے اور وہ اس کو محبوب بھی ہوتا ہے تو فرماتا ہے ’’اے جبریلؑ! میرے بندے کی حاجت پوری کرنے میں جلدی نہ کر، مجھے پسند ہے کہ اس کی آواز سنوں‘‘۔ سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے ’’اے محبوب! جب میرے بندے میرے بارے دریافت کریں (کہ ہمارا رب کہاں ہے؟) تو یقیناً میں قریب ہوں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ دعا کرنے والا جب بھی مجھ سے دعا کرتا ہے میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔ حدیث شریف ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو جاتے ہیں۔٭حضرت سید علی بن عثمان ہجویری المعروف داتاگنج بخش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’جو شخص اللہ رب العزت کو جانتا ہو مگراس کی اطاعت نہ کرے‘ رسولِ پاک ﷺکو پہچانتا ہو مگر ان کی پیروی نہ کرے، قرآن کو پڑھتا ہو مگر اس پرعمل نہ کرے، نعمت خدا کھاتا ہو مگر شکر نہ کرے، جانتا ہو کہ جنت تابع فرمانوں کی ہے مگر اللہ سے طلب نہ کرے، جانتا ہو دوزخ گناہ گاروں کی ہے مگر اس سے نہ ڈرے۔ موت کو برحق سمجھتا ہو مگر اس کا ساماں نہ کرے، دوستوں اور عزیزوں کو اپنے ہاتھوں دفن کرے ‘عبرت نہ پکڑے، دوسروں کے عیب ٹٹولے خود ترک نہ کرے، شیطان کو دشمن سمجھے ‘اس سے دُور نہ بھاگے ایسے شخص کی دعا اللہ تعالیٰ سنتا ہے‘ قبول نہیں کرتا‘‘۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں