تحقیق، مشاہدے اور تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف عمروں کے لوگ جو ہائی بلڈ پریشر، اعصابی تناؤاور مختلف بیماریوں کاشکار تھے، مختلف ورزشوں کے ذریعے اپنے ان امراض کی شدت بہت کم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ورزش سے بلڈ پریشر بھی اعتدال پر آتا ہے جس کے نتیجے میں فالج اور ہارٹ اٹیک کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اور آپ خود کو پہلے سے زیادہ چاق و چوبند اور توانا محسوس کر سکتے ہیں
صحت یا بیماری ، فیصلہ آپ کا
ورزش کے مقابلے میں دواؤں کے استعمال سے بھی بلڈ پریشر کم تو ہو جاتا ہے لیکن اکثر اوقات یہ افاقہ عارضی ہوتا ہے اور اکثر افراد دیگر شکایات کرتے پائے جاتے ہیں وہ دواؤں کے استعمال کے بعد خود کو تھکا ماندہ محسوس کرتے ہیں۔ اکثر نیند بھی متاثر ہوتی ہے۔ جبکہ ورزش کے اثرات اس کے بالکل بر عکس ہوتے ہیں۔ ورزش سے جسم تازہ دم ہوتاہے اور نیند بھی بہتر آتی ہے۔ کولیسٹرول اور شوگر کا لیول بھی نارمل رکھنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ ورزش کی بدولت ہمارے لبلبے میں پیدا ہونے والا عنصر انسولین، جسم میں بہتر طور پر گردش کرتاہے اور یہ تو آپ کومعلوم ہی ہو گا کہ شوگر کو کنٹرول رکھنے کا ذریعہ انسولین ہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر موٹاپے یا کسی اور وجہ سےجسم میں انسولین زیادہ پیدا ہو رہی ہو اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے گردے اپنے اندر نمکیات کا زیادہ ذخیرہ کر رہےہوں جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ ہو تو بھی ورزش انسولین کی مقدار کو اعتدال پر لاتی ہے گویا ورزش ہر طرح سے مفید ہے۔
کون سی ورزش زیادہ مفید ہے ؟اس کا جواب یہ ہے کہ ہر طرح کی ورزشیں ہی مفید اور بلڈ پریشر کو بھی اعتدال پر لاتی ہے۔ چہل قدمی جوگنگ، تیرا کی، سیٹرھیاں چڑھنا اترنا، سائیکل چلانا، وزن دار چیزوں یا ورزش کی مخصوص چیزوں اور مشینوں کے ذریعے ورزش کرنا یہ سب کچھ بلڈ پریشر کم کرنے کے سلسلے میں بے حد مفید ہے۔غرض یہ کہ ورزش کا جو بھی طریقہ اختیار کریں وہ بلڈ پریشر اور اعصابی تناؤ کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کا بہترین علاج
ورزش سے آپ کے جسم کی فاضل چربی کم ہوتی ہے اور رگوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے تو بلڈ پریشر خود بہ خود نیچے آنے لگتاہے۔ فاضل چربی کم کرنے کا یہ طریقہ ڈائٹنگ کے مقابلے میں بدرجہ بہتر ہے۔ ہلکی ورزش کرنے سے بھی چونکہ سانس تیز چلتا ہے اور پسینہ بھی آتا ہے جس سے خون میں آکسیجن جذب ہونے کی رفتار بڑھتی ہے جبکہ نمکیات جسم سے خارج ہوتے ہیں یہ دونوں باتیں بلڈ پریشر نیچے لانے کا باعث بنتی ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ ورزش کرنا ان لوگوں کے لئے بھی نقصان دہ ثابت نہیں ہو تا جو لو بلڈ پریشر کا شکار رہتے ہوں۔ ورزش سے انسانی جسم کے غدود بھی بہتر طور پر کام کرنے لگتے ہیں اور ہار مونز کا توازن بہتر ہوتا ہے۔
اگر آپ پہلے ورزش کے بالکل بھی عادی نہیں رہے ہیں تو آغازکے طور پر بالکل آسان ورز ش سے شروع کر سکتے ہیں جیسا کہ وال سکواٹس :اس کا طریقہ یہ ہے کہ دیوار کے ساتھ کمر لگائیں، قدم دیوار سے دو فٹ فاصلے پر رکھیں، اب ایسی حالت میں آجائیں جیسے کرسی پر بیٹھتے ہیں آپ کی رانیں زمین کے متوازی ہوا میں سیدھی ہوں ، دو منٹ کے لئے اسی حالت میں رہیں۔ دن میں پانچ سے سات بار ایسا کریں
ہمیشہ صحت مند اور تازہ دم رہیں
فارورڈ لیونج: سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ سر کے پیچھے رکھ لیں، ایک ٹانگ کو آگے بڑھا کر دوسری ٹانگ کے گھٹنے کو موڑ کر آہستگی سے زمین پر لگائیں، پھر تیزی سے واپس کھڑے ہو جائیں اور پھر یہی عمل دوسری ٹانگ کے ساتھ دہرائیں ۔اگر آپ کو سوئمنگ پول میسر ہے تو آپکے لئے تیرا کی بہترین ورزش ہے اگر آپ کے آس پاس پہاڑیاں ہیں تو ان پر چڑھنا اترنا عمدہ ورزش ہے ۔ ورزشوں کے آغاز پر آپ کو دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھتا محسوس ہو گا لیکن در حقیقت یہ انہیں اعتدال پر لانے کا آغاز ہوگا۔ آپ ورزش کم دورانیے سے بھی شروع کر سکتے ہیں اور بہت دھیرے دھیرے دورانیہ بڑھا سکتے ہیں فیصلہ اپنی آسانی سہولت اور قوت برداشت کو مد نظر رکھتے ہوئے کریں اگر حالات اجازت دیں اور وقت میسر ہو توآپ رفتہ رفتہ تھوڑی بہت سخت ورزشوں کی طرف بھی جا سکتے ہیں۔ جس طرح بعض لوگوں کو اپنا بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لئے دوا کے زیادہ ڈوز کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بعض افراد کو اس مقصد کے لئے زیادہ ورزش کی ضرورت بھی ہو سکتی ہے مثلاً موٹے افراد جن میں بلڈ پریشر کی شکایت خاصی پرانی ہو چکی ہو ، انہیں اس سے نجات پانے کے لئے زیادہ ورزش کی ضرورت ہو گی لیکن اس کا طریقہ بھی یہی ہو گا کہ وہ ورزش کا دورانیہ دھیرے دھیرےبڑھائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں