محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی نسلوں کو قیامت تک شادو آباد رکھے‘ آمین!۔دکھوں اور مصائب میں آپ نے ہمیں اللہ تعالیٰ سے منوانا سکھایا‘ آپ نے اللہ کے نام اور کلام کے ذریعہ ہمیں لوگوں کی محتاجی سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی محتاجی میں رہ کر پانا سکھایا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تسبیح خانہ میں کروایا جانے والا ہر عمل برکت‘خیر اورعافیت کا ذریعہ ہے مگر یہاں ایک عمل ایسا کروایا جاتا ہے جس کا مجھے سارا سال انتظار رہتا ہے۔میرا کوئی بھی ناممکن مسئلہ ہو تو ہر سال تسبیح خانہ میں ہونے والے گیارہ جمعراتوں پر مشتمل سوا کروڑ سورئہ اخلاص اور نقش کا عمل کرتی ہوں‘ الحمدللہ جو مانگا سو ملا‘جو چاہا سو پایا۔گزشتہ سال بھی اس عمل میں شریک ہوئی‘اس عمل سےکیا ملا‘ تحریر کر رہی ہوں۔
میرا بیٹا جس کی عمر تقریباً پندرہ سال ہے‘ وہ بری صحبت کا شکار ہو گیا‘دن کا زیادہ تر وقت آوارہ دوستوں کے ساتھ گزارتا۔میں نے اسے دوسرے شہر اپنے تایا کے گھر بھیج دیا تاکہ وہاں رہ کر وہ پڑھ لکھ کر سدھر جائے۔وہاں اس پڑھنا شروع کر دیا۔ایک دن وہاں گھر سے اکیڈمی کے لئے گیا مگر شام تک واپس نہ آیا۔ادھر اُدھر تلاش شروع کی مگر کہیں نہ ملا۔مجھے جب خبر ملی تو پائوں کے نیچے سے زمین نکل گئی۔ ایسے حالات میں ماں کے اوپر کیا بیتتی ہے یہ ایک ماں ہی جانتی ہے۔ان دنوں تسبیح خانہ لاہور میں سورئہ اخلاص کی گیارہ جمعراتوں کا عمل ہو رہا تھا۔
خون سے لت پت بر ی طرح زخمی
میں نےاس با برکت محفل میں حاضری دی‘دعا کے وقت اللہ سے خوب گڑ گڑا کر مانگا کہ اس مبارک کے عمل کےواسطے مجھے میرا بچہ خیر و عافیت کے ساتھ واپس مل جائے۔ادھر بیٹے کی تلاش مسلسل جاری تھی۔پھر معلوم ہوا کہ وہ زخمی حالت میں مل گیا ہے۔خدا جانے اس کے کوئی دوست تھے یا دشمن جنہوں نے یہ حرکت کی کہ اسے پہاڑی پر لے گئے اور اس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔وہ بری طرح زخمی ہو کر بے ہوش ہو گیا تھا مگر جب ہوش آئی تو گرتاپڑتا نہ جانے کیسے اٹھا اور کسی کے ذریعہ وہ گھر تک پہنچ گیا۔اس کا سر پھٹا ہوا تھا‘خون بہہ رہا تھا‘سر اور جسم پر کانٹے تھے‘کپڑے پھٹے ہوئےاور خون سے لت پت تھا۔ وہاں رشتہ دار دیکھ کر بہت پریشان ہوئے پھر یہ ساری بات مجھے بتائی۔آج بھی جب وہ واقعہ یاد آتا ہے تو ‘ اپنے غلط فیصلہ پر آج بھی پچھتاتی ہوں اور خون کے آنسو روتی ہوں کہ بیٹے کی اصلاح کے لئے اسے خود سے جدا کیوں کیا‘ یہاں رہ کر بھی اس کی اصلاح کر سکتے تھی۔سب حیران تھے کہ خطرناک پہاڑوں سے گرنے کے بعد بیٹا کیسے زندہ بچ گیا اور واپس آگیا؟اصل میں یہ سورئہ اخلاص والے عمل کی طاقت تھی۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ پانچ سال سے اس عمل میں بغیر کسی ناغہ کے شامل ہو رہی ہوں کیونکہ میں جان گئی ہوں یہ وہ عمل جو ہر ناممکن کو ممکن کردیتا ہے۔اپنی بات کی طرف واپس آتی ہوں‘میں نے بیٹے کو گھر واپس بلالیا۔
چند ہفتوں میںبگڑے کام سنور گئے
میں نے سورئہ اخلاص کی بقیہ جمعراتوں میں بیٹے کی خاص نیت کی کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت دے ‘ وہ غلط صحبت چھوڑ دے اور والدین کا فرمانبردار بن جائے۔سورئہ اخلاص کی گیارہ جمعراتوں کا عمل مکمل کرنے سے‘الوداعی دعا سوا ارب درود پاک کے چلہ میں شامل ہوئی‘ وہاں اسم اعظم کا دم بھی ہوا جس کی برکت سے آج میرا وہی بیٹا جو بات نہیں سنتا تھافرمانبردار بن چکا ہے۔ہر کسی کے ساتھ عزت سے پیش آتا ہے‘ میرا اتنا خیال رکھتا ہےا ور ادب کرتا ہے کہ خود حیرا ن ہو جاتی ہوں کہ یہ وہی بیٹا ہے جو پہلے بات تک نہ سنتا تھا۔
اس کے علاوہ سوا کروڑ سورئہ اخلاص ‘ اس کےنقش اور سوا ارب درود پاک چلہ میں شامل ہونے کی برکت سے آج گھر میں اور زندگی میں ہر طرف برکت ہی برکت اور خیر ہی خیر ہے۔ میرے بگڑے کام ایسے بن جاتے ہیں کہ میں خود حیران رہ جاتی ہوں۔اب ہر جمعرات روحانی محفل میں شامل ہوتی ہوں‘اس کے علاوہ بھی جہاں آپ کی روحانی محفل ہوں‘ کاغان‘ مانسہرہ‘ ہجویری محل ہر جگہ کوشش ہوتی ہے کہ حاضری دوں۔اللہ تعالیٰ نے دل کی دنیا بدل دی ہے۔میرے گھر میں چین و سکون ہے۔چھوٹا بیٹا حفظ کر رہا ہے‘ یَا حَسِیْبُ کی ایک تسبیح سے بچوں کو تعلیمی میدان میں کامیابی ملتی ہے۔اسم اعظم کے دم والا پا نی لوگوں میں تقسیم کرتی ہوں‘ بیماریوں میں شفاء ملتی ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مجھے اور میری نسلوں کو سدا تسبیح خانہ سے جوڑی رکھے ‘ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں