قارئین کی خدمت میں گلٹی‘ رسولی اور کینسر سے نجات کے لئے ایک آزمودہ عمل تحریر کر رہی ہوں جو عبقری سے ہی ملا تھا۔ کئی سال پرانی بات ہے کہ میری والدہ کے ہاتھ پر رسولی بن گئی‘ علاج کرواتے رہے مگر شفاء نہ مل سکی۔والدہ کی تکلیف دیکھی نہ جاتی تھی ۔ہر کوشش کر کے دیکھ لی مگر کسی بھی طرح سے وہ رسولی ختم نہ ہو سکی۔ عبقری رسالہ میں اس کے متعلق ایک عمل پڑھا‘اس کو آزمایا‘ الحمدللہ رسولی کا نام و نشان بھی نہ رہا۔میرے نانا مرحوم بھی عملیات کے شعبہ سے وابستہ تھے ‘ لوگوں کو دم وغیرہ کرتے تھے۔والدہ کی شفایابی دیکھی تو انہوں نے اس عمل کا طریقہ پوچھا اور اپنے پاس آنے والے گلٹی ‘ رسولی اور کینسر کے مریضوں کو اسی عمل کے ذریعے دم کرنا شروع کیا جس سے بے شمار لوگوں کو شفاء ملی ۔ایک لڑکی کو ہم نے خود دیکھا کہ اس کے گال پر آٹے کے پیڑے کے برابر رسولی تھی جو ختم ہونے کا نام نہ لیتی تھی۔اس عمل کے ذریعہ رسولی ایسے ختم ہوئی جیسے آپریشن کے ذریعہ کسی نے اتار دی ہو۔اس عمل کا بارہا کا تجربہ ہے‘ جس کو بھی دیا اور جس نے بھی استعمال کیا اس نے نفع پایا۔عمل درج ذیل ہے۔
ایک عدد گول پتھر لیں‘ اس پر تین بار لکھیں ’’بسم اللہ یشفیک واللہ یکفیک من کل داء یوذیک ۔ وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہ محمد والہ واصحابہ اجمعین‘‘ اور ایک مرتبہ سورئہ فاتحہ بغیر آمین کے لکھنی ہے‘اعراب لگانا ضروری نہیں۔ مسلسل سات دن صبح و شام متاثرہ جگہ یعنی گلٹی ‘ رسولی وغیرہ پر اس پتھر کو کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے پھیریں۔ پھر سات دن کے بعد اس پتھر کو کسی ندی‘ دریا وغیرہ میں بہا دیں۔پھر دوسرا پتھر لیں اور اس پر بھی اسی ترتیب سے عمل کریں‘اسی طرح تیسرے پتھر پر بھی‘ اکیس دن میں یہ عمل مکمل ہو جائے گا یعنی تین پتھر ہوں گے ہر پتھر سے سات دن دم کریں گے اور اکیس دن میں عمل مکمل ہو جائے گا۔اس کے علاوہ سارا دن کثرت سے یا کم از کم 500 مرتبہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ پڑھنا ہے۔یہ بہت ہی لاجواب عمل ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں