ہزاروںسال پرانے یونانی سائنسدان کا ایک لفظ بار بار دل و دماغ میں گھومتا ہے اور پھر اس کے تجربات بھی بارہا سامنے آئے وہ کہتے ہیں پانی زندگی ہے، جب مردے کو نہلایا جاتا ہے تو پھر مردہ اٹھ کر بیٹھ کیوں نہیں جاتا۔
پانی میں چھپی زندگی
یعنی وہ یونانی سائنسدان دراصل یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ جسم کے ساتھ پانی کی کیا حیثیت ہے اور پانی جسم کو کتنا قیمتی بناتا ہے۔ جب بھی کوئی شخص تھکا ہوا ہو‘ غمزدہ‘ تھکن دماغ کی ہو‘ سوچوں کی ہو‘ جسم کی ہو‘ اعصاب کی ہو تو اس تھکان کو کبھی گولیوں سے‘ کافی سے اور چائے سے نہیں اگر آپ نیم گرم پانی سے غسل کرلیں وہ تھکان آپ کے جسم کو فرحت اور راحت ایسی دے ایسی دے کہ جسم باغ باغ ہوجائےاور ایسی راحت دے کہ جسم کے انگ انگ میں کیفیات اور جذبات پھوٹ اٹھیں۔
مشہور شخصیت کی لمبی زندگی کا راز
ایک مشہور شخصیت نے انٹرویو دیتے ہوئے اپنی زندگی کے بارے میں بتایا:ـ’’ اس وقت میں نوے سال سے زیادہ کی عمر کا سفر کررہا ہوں میں نے اپنی زندگی میں سب سے زیادہ صحت نہانے میں دیکھی ہے اور نہانا بھی ایسا جس میں تھوڑا تھوڑا پانی میرے جسم پر جاتاجائے‘ اور تھوڑا تھوڑا پانی میرے جسم کو دھوتا جائے پانی اتنا بہانا کہ جسم کو لگتا جائے ہم زور شور سے پانی بہاتے ہیں وہ پانی دس فیصد ہمارے جسم کو لگتا ہے نوے فیصد ضائع ہوتا ہے آج شاورنے یہ مسئلہ حل کردیا لیکن شاور بھی وہ جو تھوڑی پھوار دے تھوڑا پانی دے وہ پانی ہمارے جسم کو لگتا ہوا نیچے جائے ورنہ اگر شاور تیز چلایا تو ہمارا جسم دس فیصد پانی کو لے گا نوے فیصد پانی ضائع ہوگا۔
جرمن ڈاکٹر کو یہ راز کہاں سے ملا!
جرمن کے مشہور ڈاکٹر لوہی کونی نے پانی کے ذریعے علاج بتایا لیکن یہ علاج انہوں نے پرانے سائنسداوں کی ہاتھ کی لکھی ہوئی کتب سے لیا یا پھر ہندی ویدک اور پرانے ویدوں سے لیا۔ وید اپنے مذہب کے مطابق لکھتے ہیں کہ دیوتا نے ہم سب کو ایک سبق دیا ہے وہ سبق یہ دیا ہے کہ اگر ہم اپنے جسم کو صحت مند کرنا چاہتے ہیں تو پھر ایک ایک بال کو مل مل کر دھوئیں صرف پانی بہانا اصل نہیں بال بال پر ملنا بھی اصل ہے اور اس سے جسم کے مسام کھلتے ہیں اور مساموں کے اندر پانی داخل ہوتا ہے مساموں میں پانی داخل کرنے کا مقصد یہ ہے جس طرح پودوں کو پانی جڑوں سے دیا جاتا ہے، جلد کا ہر مسام پودہ ہے اس کی جڑوں کو پانی دینا اصل ہے،اس سے اس کی جڑیں مضبوط بھی ہوں محفوظ بھی ہوں گی اور نشوونما میں آگے بڑھیں گی۔
بہترین نشوونمااور خوبصورت جسم
نشوونما اتنی آگے بڑھےگی کہ جسم صحت مند ہوگا خوبصورت ہوگا اسے پھر کوئی ادویات کریمیں وغیرہ لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہو گی۔ آئیں! اپنے جسم کا خیال پانی سے رکھیں۔ جس طرح کہا جاتا ہے کہ جسم کو زیادہ سے زیادہ پانی دیں یعنی پانی پئیں‘ پئیں گھونٹ گھوٹ غٹ غٹ نہیں اور گھونٹ بھی چھوٹے چھوٹے‘ یہ پانی آپ کے جسم میں تحلیل ہوتا جائے گا اور صحت بنتا جائے گا۔
ایک پرانے معالج تھے ان کا یک سچا قصہ سناتا ہوں وہ شربت بیچتے تھے ان سے کوئی شربت لینے آتا وہ شربت کا گلاس دیتے ان کے ہاں چٹائی بچھی ہوتی تھی وہ کہتے میرے سامنے پیو جیسے میں کہتا ہوں ویسے پیو گلاس سامنے رکھواتے کہتے چھوٹا سا گھونٹ لو گھونٹ لینے کے بعد دوبارہ گلاس سامنے رکھوا دیتے پھر کہتے گھونٹ لو‘ ایک گلاس دس منٹ تک اس کو پلواتے پھر کہتے چلے جاؤ‘ جاتے ہوئے بندے سے کہتے تمہیں پتہ ہے کہ میں نے تمہیں یہ شربت اس طرح کیوں پلایا؟ جبکہ ایک منٹ کیا آدھے منٹ میں پورا گلاس ختم ہوسکتا ہے۔ فرماتے: گھونٹ گھونٹ شربت تمہارے جسم کے انگ انگ میں تحلیل ہوتا گیا انگ انگ کو مٹھاس بھی‘ تازگی بھی اور ٹھنڈک بھی دیتا گیا اور غصہ کے عالم میں فرماتے کہ اگر تم اس کو ایک پل میں پی جاتے تو سارا کا سارا مشروب جسم کا حصہ نہ بنتا فضلہ کا حصہ بن جاتا۔
بے ساختہ صحت مندی کا نعرہ لگائیں
قارئین! نہانے کو بھول گئے‘ اگر نہاتے بھی ہیں تو پانی ضائع کرتے ہیں نہاتے نہیں ہیں۔ نہانے میں اور پانی ضائع کرنے میں بہت فرق ہے‘ کیا خیال ہے؟ ہم پانی ضائع نہ کریں‘ اگرجسم کو تازگی دینی ہے اور بہت بڑی لاعلاج بیماریاں دور کرنی ہیں تو نہانا اپنی زندگی کی اہم ترین ضرورت سمجھیں اور ایسے انداز سے نہائیں کہ آپ کا انگ انگ بول اٹھے انگ انگ میں فرحت ہو راحت ہو اور انگ انگ میں تازگی ہو۔ اپنی بیماریوں‘ لاعلاج روگ‘ دکھوں کا علاج نہانے سے کریں۔ نہر‘ دریا‘ سمندر‘چشمہ‘ کنوئیں کا پانی یا گھر کا غسل خانہ۔
میں نے ترکیہ شام‘ بخارا‘ ثمرقند میں حمام دیکھے ہیں ایک ایک حمام بہت بڑا اس میں بہت زیادہ حصے ہیں‘ پہلے حصہ میں گرم ہوا جسے سٹیم کہتے ہیں‘ دوسرے حصہ میں اس سے زیادہ گرم‘ پھر گرم پانی، پھر تخت ہے اس پر چت لیٹنا یہ سب مراحل ہیں‘ پھر دیسی صابن دیا جاتا ہے اور دیسی بان کی کھچی دی جاتی ہے پھر وہاں مساج کرنے والے لوگ ہوتے ہیں یوں ایک انوکھا سلسلہ چلتا ہے۔ جو بھی غسل کے بعد حمام سے باہر نکلتا ہے صحت مندی کا نعرہ لگاتا ہے ،وہاں خواتین کا وقت علیحدہ ہوتاہے اورمردوں کا علیحدہ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ حمام کہاں یہ نظام کہاں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں