محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!میری دعا ہےاللہ پاک آپ کو ‘ آپ کے اہل و عیال اور عبقری کی ٹیم کو سدا سلامت رکھے۔ آپ کی عمر میں برکت عطا فرمائے تاکہ آپ خیر یں اور برکتیں پھیلانے کا ذریعہ بنتے رہیں‘ آمین!
آپ نے دعائوں کےذریعے اللہ سے مانگا اور منوانا سکھایا ہے‘اس ضمن میں اپنا ایک مشاہدہ تحریر کر رہا ہوں۔
جب میری شادی ہوئی تو آزمائشو ں‘مشکلات اور مصائب کادور شروع ہو گیا۔ گھر میں لڑائی جھگڑا، کبھی کوئی پریشانی، حالات دن بہ دن بدلتے گئے آخر میں ہار مان کر جو بیوی کہتی، میں کرتا۔اس کے باوجود بھی بیوی کے رویہ میں لچک نہ آئی ‘وہ مجھ سے علیحدہ ہونے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتی رہی۔ہماری ایک بیٹی بھی تھی‘اس لئے میں کسی صورت نہیں چاہتا تھا کہ ہم میاں بیوی کی علیحدگی ہو اور اس کا اثر بیٹی پر بھی پڑے۔بیوی کا رویہ مزید سخت ہوتا گیا اور آخر ایک دن گھر چھوڑ کر چلی گئی اور بیٹی کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔
میں نے خاندان کے کچھ بڑوں کو اکٹھا کیا اور اسے منانے کے لئے گیا‘منت سماجت کی مگر اس کا ایک مطالبہ طلاق کا تھا۔میں نے صلح کی ہر ممکن کوشش کی مگر بیوی والد صاحب اور ساتھ جو بزرگ افراد تھے انہیں بہت زیادہ برا بھلا کہا۔بیوی نے اپنے بھائیوں کی مدد سے مجھ پر جھوٹا مقدمہ کروا دیا اور میں طلاق دینے پر مجبور ہو گیا۔میری بیٹی مجھ سے چھین لی گئی‘جمع پونجی بھی عدالت اور کچہریوں کے چکر میں لگ چکی تھی۔اس کے باوجود بھی سابقہ بیوی اور سسرال والوں نے ایسے بے بنیاد الزاما ت لگائے‘جھوٹی گواہیاں دیں اور ایسا نظام بنایا کہ آئندہ زندگی جیل میں ہی گزرتی۔
آہ و زاری‘سسکنے کے علاوہ کچھ نہ بچا
اس وقت میرے پاس اللہ کے حضور آہ و زاری‘سسکنے اور دعا کرنے کے علاوہ کوئی سبب نہ تھا۔ ٹوٹے ہوئے دل کےساتھ رب کی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کرتا رہا۔ آخرکار اللہ تعالیٰ نے ایسا نظام بنایا کہ اس دوران تسبیح خانہ سے تعارف ہوا‘پہلی بار آیا، بیعت ہوا۔ دعائوں کی برکت سے ہی شیخ الوظائف سے ملاقات کا ٹوکن ملا۔ اس ملاقات سے قبل میں بہت پریشان تھا جب حاضر ہوا تو اللہ پاک آپ کا بھلا کرے آپ نے روحانی بیڈ ٹی کا عمل(اَعْوذُ بِاللّہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیّمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیَّ الْعَظِیْمِ مسلسل پڑھنے کے لئے دیا۔
’’مولاتیری رحمت سے پریشانیاں دور ہوں گی‘‘
میں نے عرض کیاحضرت انہوں نے کیس کیا ہے‘ بہت پریشان ہوں، میرے پاس تو کچھ بھی نہیں بچا۔ آپ کے الفاظ آج بھی یاد ہیں آپ نے فرمایا کہ پاگل ہو کے دعائیہ انداز میں پڑھ، اللہ خیر کرے گا۔ میں واپس آ گیا‘صبح و شام گیارہ بار گن کر اور اس کے علاوہ چلتےپھرتے اس وظیفہ کا آخری حصہ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہ والا مسلسل پاگل ہو کر دعائیہ انداز میں اس طرح پڑھتا جیسا آپ نے روحانی محفل میں فرمایا تھا کہ ’’مولا تیری رحمت ہوگی میں گناہوں سے بچ سکوں گا، تیری رحمت ہوگی تو روٹی ملے گی، تیری رحمت ہوگی تو میری پریشانیاں دُور ہوں گی۔‘‘ پھر اس کیفیت سے زیادہ پڑھنا اور اللہ سے مانگنا شروع کر دیا۔ دل میں اس کی عظمت بھی پیدا ہو گئی کہ واقعی یہ بہت بڑی دعا ہے ۔
اللہ سے مانگتا رہا اور منواتا رہا
سسرال والوں نے جھوٹا کیس دائر کیا ہوا تھا‘عدالت میں پیشی ہوتی رہی‘کیس چلتا رہا، اللہ تعالیٰ سے اس وظیفہ کے ذریعے مانگتا رہا اور اس کے علاوہ صبح و شام ایک بار سورئہ والضحیٰ یاکریم والا عمل بھی شروع کر دیا جس میں سورئہ والضحیٰ پڑھتےہوئے جب بھی’’ک‘‘ آئے تو
نو باراپنے مسئلہ کا تصور کرتے ہوئےیَا کَرِیْم پڑھتے ہیں۔ یہ عمل بھی میں نے جاری رکھا۔ آخر اللہ پاک نے کرم کیا۔تنہائی میں اللہ سے گڑ گڑا کر مانگتا رہا‘اللہ کی ذات کو مجھ پر ترس آگیا‘چند ماہ بعد بڑی بیٹی خود سب کچھ چھوڑ کر میرے پاس آگئی۔میرے حالات بہتر ہونے لگے‘مایوسیوں کے بادل چھٹنے لگے ‘کچھ عرصہ بعد کیس ختم ہوا اور فیصلہ میرے حق میں آگیا۔اللہ سے دعائیں کرتا کہ کسی طرح دوسری بیٹی بھی مل جائے۔اللہ نے یہ فریاد بھی سن لی اور کچھ عرصہ بعد میری دوسری بیٹی بھی میرے پاس آگئی۔ میں نے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیاکہ آزمائشوں اور مصائب سے خلاصی ہوئی‘زندگی میں چین اور سکون نصیب ہوا۔
محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!میری دعا ہےاللہ پاک آپ کو ‘ آپ کے اہل و عیال اور عبقری کی ٹیم کو سدا سلامت رکھے۔ آپ کی عمر میں برکت عطا فرمائے تاکہ آپ خیر یں اور برکتیں پھیلانے کا ذریعہ بنتے رہیں‘ آمین!آپ نے دعائوں کےذریعے اللہ سے مانگا اور منوانا سکھایا ہے‘اس ضمن میں اپنا ایک مشاہدہ تحریر کر رہا ہوں۔جب میری شادی ہوئی تو آزمائشو ں‘مشکلات اور مصائب کادور شروع ہو گیا۔ گھر میں لڑائی جھگڑا، کبھی کوئی پریشانی، حالات دن بہ دن بدلتے گئے آخر میں ہار مان کر جو بیوی کہتی، میں کرتا۔اس کے باوجود بھی بیوی کے رویہ میں لچک نہ آئی ‘وہ مجھ سے علیحدہ ہونے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتی رہی۔ہماری ایک بیٹی بھی تھی‘اس لئے میں کسی صورت نہیں چاہتا تھا کہ ہم میاں بیوی کی علیحدگی ہو اور اس کا اثر بیٹی پر بھی پڑے۔بیوی کا رویہ مزید سخت ہوتا گیا اور آخر ایک دن گھر چھوڑ کر چلی گئی اور بیٹی کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔میں نے خاندان کے کچھ بڑوں کو اکٹھا کیا اور اسے منانے کے لئے گیا‘منت سماجت کی مگر اس کا ایک مطالبہ طلاق کا تھا۔میں نے صلح کی ہر ممکن کوشش کی مگر بیوی والد صاحب اور ساتھ جو بزرگ افراد تھے انہیں بہت زیادہ برا بھلا کہا۔بیوی نے اپنے بھائیوں کی مدد سے مجھ پر جھوٹا مقدمہ کروا دیا اور میں طلاق دینے پر مجبور ہو گیا۔میری بیٹی مجھ سے چھین لی گئی‘جمع پونجی بھی عدالت اور کچہریوں کے چکر میں لگ چکی تھی۔اس کے باوجود بھی سابقہ بیوی اور سسرال والوں نے ایسے بے بنیاد الزاما ت لگائے‘جھوٹی گواہیاں دیں اور ایسا نظام بنایا کہ آئندہ زندگی جیل میں ہی گزرتی۔آہ و زاری‘سسکنے کے علاوہ کچھ نہ بچااس وقت میرے پاس اللہ کے حضور آہ و زاری‘سسکنے اور دعا کرنے کے علاوہ کوئی سبب نہ تھا۔ ٹوٹے ہوئے دل کےساتھ رب کی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کرتا رہا۔ آخرکار اللہ تعالیٰ نے ایسا نظام بنایا کہ اس دوران تسبیح خانہ سے تعارف ہوا‘پہلی بار آیا، بیعت ہوا۔ دعائوں کی برکت سے ہی شیخ الوظائف سے ملاقات کا ٹوکن ملا۔ اس ملاقات سے قبل میں بہت پریشان تھا جب حاضر ہوا تو اللہ پاک آپ کا بھلا کرے آپ نے روحانی بیڈ ٹی کا عمل(اَعْوذُ بِاللّہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیّمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیَّ الْعَظِیْمِ مسلسل پڑھنے کے لئے دیا۔ ’’مولاتیری رحمت سے پریشانیاں دور ہوں گی‘‘میں نے عرض کیاحضرت انہوں نے کیس کیا ہے‘ بہت پریشان ہوں، میرے پاس تو کچھ بھی نہیں بچا۔ آپ کے الفاظ آج بھی یاد ہیں آپ نے فرمایا کہ پاگل ہو کے دعائیہ انداز میں پڑھ، اللہ خیر کرے گا۔ میں واپس آ گیا‘صبح و شام گیارہ بار گن کر اور اس کے علاوہ چلتےپھرتے اس وظیفہ کا آخری حصہ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہ والا مسلسل پاگل ہو کر دعائیہ انداز میں اس طرح پڑھتا جیسا آپ نے روحانی محفل میں فرمایا تھا کہ ’’مولا تیری رحمت ہوگی میں گناہوں سے بچ سکوں گا، تیری رحمت ہوگی تو روٹی ملے گی، تیری رحمت ہوگی تو میری پریشانیاں دُور ہوں گی۔‘‘ پھر اس کیفیت سے زیادہ پڑھنا اور اللہ سے مانگنا شروع کر دیا۔ دل میں اس کی عظمت بھی پیدا ہو گئی کہ واقعی یہ بہت بڑی دعا ہے ۔اللہ سے مانگتا رہا اور منواتا رہاسسرال والوں نے جھوٹا کیس دائر کیا ہوا تھا‘عدالت میں پیشی ہوتی رہی‘کیس چلتا رہا، اللہ تعالیٰ سے اس وظیفہ کے ذریعے مانگتا رہا اور اس کے علاوہ صبح و شام ایک بار سورئہ والضحیٰ یاکریم والا عمل بھی شروع کر دیا جس میں سورئہ والضحیٰ پڑھتےہوئے جب بھی’’ک‘‘ آئے تو(باقی صفحہ 59 پر)(بقیہ :بیوی کی گالیاں ‘ جھوٹا مقدمہ اوربیٹی کی جدائی!) نو باراپنے مسئلہ کا تصور کرتے ہوئےیَا کَرِیْم پڑھتے ہیں۔ یہ عمل بھی میں نے جاری رکھا۔ آخر اللہ پاک نے کرم کیا۔تنہائی میں اللہ سے گڑ گڑا کر مانگتا رہا‘اللہ کی ذات کو مجھ پر ترس آگیا‘چند ماہ بعد بڑی بیٹی خود سب کچھ چھوڑ کر میرے پاس آگئی۔میرے حالات بہتر ہونے لگے‘مایوسیوں کے بادل چھٹنے لگے ‘کچھ عرصہ بعد کیس ختم ہوا اور فیصلہ میرے حق میں آگیا۔اللہ سے دعائیں کرتا کہ کسی طرح دوسری بیٹی بھی مل جائے۔اللہ نے یہ فریاد بھی سن لی اور کچھ عرصہ بعد میری دوسری بیٹی بھی میرے پاس آگئی۔ میں نے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیاکہ آزمائشوں اور مصائب سے خلاصی ہوئی‘زندگی میں چین اور سکون نصیب ہوا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں